شہرِ اعتکاف 2025 - پہلی نشست: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا "عشق الٰہی اور لذت توحید" کے موضوع پر خطاب
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری دامت برکاتہم العالیہ نے منہاج القرآن کے شہرِ اعتکاف میں پہلے روز ہزارہا معتکفین و معتکفات سے عشقِ الٰہی اور لذتِ توحید کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشکلات نہ ہوں تو عشقِ الٰہی کا پتا ہی نہیں چلتا، راہِ حق میں تکلیفوں کو تحائف سمجھنا صبر کا امتحان ہے۔ سونا اور چاندی کو کھرا کرنا ہو تو انہیں تپش دیتے ہیں، شکوہ اور شکر اکٹھے نہیں چل سکتے، راہِ حق کے عاشق اور مسافر تکالیف پر صبر کرتے ہیں۔ معتکفین کی خوش نصیبی ہے کہ میرے شیخِ طریقت حضور سیدنا طاہر علاؤ الدین القادری، الگیلانی البغدادی کے زیرِ سایہ اعتکاف بیٹھے ہیں۔ جو لوگ حضور داتا گنج بخش کے مزارِ اقدس پر اعتکاف بیٹھتے ہیں، انہیں داتا صاحب کے فیوضات نصیب ہوتے ہیں اور جو لوگ جامع المنہاج میں اعتکاف بیٹھتے ہیں، انہیں سیدنا غوثِ اعظم کے فیوضات نصیب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کی محبت دلوں، جسموں اور جبینوں کا انتخاب کرتی ہے، حضرت ثعلبہ شہیدِ عشقِ الٰہی ہوئے ہیں، آقا ﷺ نے فرمایا: اس کے غسل و کفن و دفن کا انتظام کرو۔ جب ان کا جنازہ لے جایا جا رہا تھا تو آقا ﷺ اُس کے جنازے میں اپنی انگلیوں پر چل رہے تھے، اپنی انگلیوں کے پوروں پر چل رہے تھے۔ جب ثعلبہ کو دفن کر لیا اور واپس مڑے تو صحابہ نے عرض کیا کہ آج زندگی میں پہلی مرتبہ ایسا منظر دیکھا ہے کہ آپ پورے پاؤں کے ساتھ نہیں چل رہے تھے۔ آقا ﷺ نے فرمایا: اُس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے، اُس کے جنازے میں اللہ تعالیٰ نے لاتعداد فرشتوں کو بھیجا ہوا تھا کہ مجھے اپنے پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں مل رہی تھی۔ یہ اُس عاشقِ الٰہی ثعلبہ بن عبد الرحمن کی رخصتی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیکیوں اور نمازوں پر اترانے کی سوچ انسان کو توبہ اور اللہ کی قربت سے دور کرتی ہے۔ حقیقی عشقِ الٰہی یہ ہے کہ جتنی قربت نصیب ہو، طبیعت میں اُتنی تواضع اور انکساری آ جائے۔ جب طبیعتیں عشقِ الٰہی سے خالی اور دل ویران ہوتے ہیں تو پھر زبان پر غیبت و چغلی کا غلبہ ہو جاتا ہے۔ اگر مخلوقِ خدا کے ساتھ آپ کے دل نہیں جُڑے تو اللہ تعالیٰ سے کیسے جُڑیں گے؟ حضرت عمر فاروقؓ، جن کی بحر و بر پر حکمرانی تھی، ان کی گریہ زاری کا یہ عالم تھا کہ وہ ایک آیت خوفِ خدا کی سنتے تو مہینوں بستر پر پڑے رہتے، آہ و زاری کرتے، اور ان کے چہرے پر رونے کے آثار نمایاں ہوتے۔ جب اللہ کی محبت کسی کے دل میں اتر جائے تو پھر اس دل سے پردے اٹھا دیے جاتے ہیں۔ اللہ کے ساتھ جب دل متصل ہو جائے تو تمام حجابات اُٹھ جاتے ہیں۔
تبصرہ